The phrase “love poetry in Urdu” refers to poetry written in the Urdu language that revolves around the theme of love. This poetry explores various facets of love, including romantic love, spiritual love, unrequited love, longing, passion, separation, and union. It is a prominent genre in Urdu literature and is highly celebrated for its emotional depth and artistic expression.
Cultural Context:
- Urdu love poetry holds a cherished place in South Asian culture, often recited in mushairas (poetry gatherings) or incorporated into songs.
- It draws heavily from Persian, Arabic, and Indian traditions, blending these influences into a unique poetic style.
- Love poetry in Urdu is not just about romance; it often carries philosophical and mystical undertones, exploring the deeper meaning of existence through the lens of love.
-
سنا ہے اب محبت کرنے والا وفا کی شرط سے آزاد ہو گا
-
وفا کریں گے، نبھائیں گے، بات مانیں گے تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
-
کل سیاست میں بھی محبت تھی اب محبت میں بھی سیاست ہے
-
سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے
-
سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے
-
قیس و فرہاد کے فرسودہ فسانوں پہ نہ جا کون مرتا ہے محبت میں ؟ سبھی جیتے ہیں
-
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں آج انسان کو محبت کی ضرورت ہے بہت
-
فلک نے معجزہ مانگا تیری محبت کا تو جھوم جھوم کے صحراؤں سے اٹھا میرا دل
-
حرص و ہوس جس ذہن میں ڈیرہ کرے کیسے تقدیسِ محبت وہ سمجھا کرے ؟
-
یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے خود دل سے دل کی بات کہی اور رو لیے
-
یہ دنیا غم تو دیتی ہے شریکِ غم نہیںہوتی کسی کے دور جانے سے محبت کم نہیں ہوتی
-
تم سلامت رہو ہزار برس ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار
-
عشق نے غالبؔ نکما کر دیا ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
-
یہ جو مہلت جسے کہے ہیں عمر دیکھو تو انتظار سا ہے کچھ
-
.لوگ اکڑ کر ایسے جیتے ہیں جیسے آبِ حیات پیتے ہیں
-
تجھی پر کچھ اے بت نہیں منحصر جسے ہم نے پوجا خدا کر دیا
-
جانے کہاں بسے گی تُو جانے کہاں رہوں گا میں
-
تتلیاں پکڑنے میں دور تک نکل جانا کتنا اچھا لگتا ہے پھول جیسے بچوں پر
-
سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
-
موسم زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے ایسی رت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں
-
وہ کہتے ہیں عشق کی وضاعت کریں ہم کہتے ہیں فقط محبوب کی اطاعت کریں
-
خود میں تو سنجیدہ ہوں پر دُنیا کے لیئے مزاق ہوں میں
-
اپنے میں مگن ہیں، سبھی کو اپنا ہی غم ہے بے زار میں اپنوں سے، پرایوں سے ہوا ہوں
-
ہم جس پہ مر رہے ہیں وہ ہے بات ہی کچھ اور عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تُو مگر کہاں
-
دل کی دعا لو دل کی آہ نہ لو
-
تو میں بھی خوش ہوں کوئی اس سے جا کے کہہ دینا اگر وہ خوش ہے مجھے بے قرار کرتے ہوئے
-
کہاں سے لاؤں ہر روز اک نیا دل توڑنے والوں نے تو تماشہ بنا رکھا ہے
-
آتے آتے میرا نام سا رہ گیا اس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا
-
عامر نہ کر جیت کی لگن اب جانے کب کا ہے تو ہار آیا
-
پھر کہی بھی پناہ نہیں ملتی محبت جب بے پناہ ہوجائے
-
نہ جانےکون تھاکہاں سےآیاتھا جو اصغرکودیوانہ بنا گیا ہے
میرا ہی نہیں، تمہارا بھی ہے یہی حال اب بھی میرے دیدار کو ترستے تم ہو