The phrase “friendship poetry in Urdu” refers to poetry written in the Urdu language that explores the theme of friendship. This type of poetry often expresses the beauty, loyalty, trust, and emotional depth of friendships. It may also touch upon the ups and downs, memories, and bonds shared between friends.

In Urdu literature, friendship poetry is usually written in traditional forms like ghazalsnazms, or rubaiyat, and often uses rich metaphors, imagery, and heartfelt expressions to convey the feelings associated with friendship. The genre has a strong emotional appeal and resonates deeply with readers who value companionship.

تم پر اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں تم نے دیکھا ہی نہیں چاند کا کالا ہونا

دوست خوش ہوتے ہیں جب دوست کا غم دیکھتے ہیں کیسی دنیا ہے الٰہی جسے ہم دیکھتے ہیں

وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے

سن مرے دل کی ذرا آواز دوست اے مرے محسن مرے ہم راز دوست

کان دکھانے لگی ہیں تمھاری باتیں اے دوست کاش تم صرف ہماری سنتے تو کتنا اچھا ہوتا

جانے کس گلی میں چھوڑ آیا ہوں جاگتی ہوئی راتیں ہنستے ہوئے دوست

ہے مختصر سی اپنی دوستی کی داستاں اک دوست کو چاہا ہے زندگی کی طرح

سچی دوستی ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتی ملے کوئی سچا دوست تو اسکی قدر کرنا

دل سے خیالِ دوست بھلایا نہ جائے گا سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا

دوستوں کی زباں کو کھلنے دو بھول جاؤ گے زخم خنجر کے

اے دوست تیری دوستی مثل انگور ہے ملنا تو چاہتا ہوں لیکن منزل بہت دور ہے

دوست کو دولت کی نگاہ سے مت دیکھو وفا کرنے والے دوست اکثر غریب ہوتے ہیں

دُشمنوں کی جفا کا خوف نہیں دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

میری دوستی کی حد اس پہ ختم ہے زمیں پہ رہتا ہے مگر چاند جیسا ہے

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

تم ہنستے رہا کروتم مسکراتے رہا کرو

آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں

دوسروں کے اندر سے کیڑے نکالنے والوں کو خود کے اندر سانپ کیوں نہیں نظر آتے

کبھی جب میں نهیں هوں گا تمهیں وه سب یاد آۓ گا

اب فقط دیکھتے ہی رہتے ہیں ورنہ ہم بھی تو بولتے تھے کبھی

چاہنے والوں کی کمی نہیں ہوتی زندگی میں پر ہر کسی پر دل لٹایا نہیں کرتے

وہ اک شخص سمجھتا تھا مجھے پھر و بھی سمجهدار ہو گیا

چاہنے والوں کی کمی نہیں ہوتی زندگی میں پر ہر کسی پر دل لٹایا نہیں کرتے

اب تو وہ ہوگا جو دل فرمائے گا بعد میں جو ہوگا دیکھا جائے گا..

خود سے ناراض ، زمانے سے خفا رہتے ہیں جانے کیا سوچ کے ہم سب سے جدا رہتے ہیں..

حیثیت مشتِ خاک محض اوقات میں ادنیٰ ہیں مگر خواہشِ غیر پہ کِھل اُٹھے، وہ گُل نہیں ہم..

جب زندگی کی ریل یہ آگے نکل گئی اچھا ہوا کہ آنکھ بھی دنیا بدل گئی..

 

میں سوچو کے کس گمان میں تھا میں کسی دوسرے جہان میں تھا..

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here