The phrase “Dhoka poetry in Urdu” refers to poetic expressions written in the Urdu language that revolve around the theme of betrayal (dhoka in Urdu). This type of poetry explores the pain, disappointment, and emotional turmoil caused by betrayal, which could occur in various contexts such as:
- Love and relationships: Betrayal by a lover or partner
- Friendship: Dishonesty or backstabbing by a friend
- Life experiences: Feeling deceived by circumstances or fate
Urdu poets often use powerful imagery, metaphors, and symbolic language to depict the anguish and bitterness of betrayal. Such poetry is deeply emotional and resonates with readers who have experienced similar feelings.
میں نے دو طرح کے لوگوں سے دھوکہ کھایا ہے ، ایک وہ جو میرے اپنے تھے دوسرے وہ جو میرے بہت اپنے تھے۔
ایک زمانہ ایسا آئے گا جب ہر انسان دوسرے انسان کو دھوکا دینے میں مصروف ہوگا ، پو چھا گیا : جب سب دھوکا دینے میں مصروف ہوں گئے تو دھوکہ کھاۓ گا کون؟ جواب ملا : جو اعتبار کرے گا۔
انسان کو انسان دھوکا نہیں دیتا بلکہ انسان کو اس کی توقعات دھوکا دے جاتی ہیں جو وہ دوسروں سے وابستہ کر لیتا ہے۔
دھوکہ کھانے والوں کوتو وقت کے ساتھ ساتھ سکون مل جاتا ہے پر دھوکہ دینے والے کو کبھی سکون نہیں ملتا۔
کوئی تم کو ایک مرتبہ دھوکا دے تو یہ اس کیلئے شرم کی بات ہے اور تم ایک انسان سے دو مرتبہ دھوکا کھاؤ یہ تمہارے لئے شرم کی بات ہے۔
دنیا میں اکثر لوگوں کی وفا وہاں تک ہوتی ہے جہاں تک ان کا مطلب ہوتا ہے
آپ جس کے ساتھ جتنا مخلص ہونگے وہ آپ کو اتنا ہی زور دار تھپڑ مارے گا کہ آپ کی مخلصی بھی حیران رہ جائے گی۔
زندگی میں ہر موقع سے فائدہ اٹھاؤ لیکن کسی کے بھروسے اور جزبات کا نہیں۔
یقین مانو کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیں لوگ عادتا وفا نہیں کرتے۔
کیا آپ کو پتہ ہے سب سے زیادہ تکلیف دہ کیا ہوتا ہےمانوس لہجوں کا بدل جانا ، جانی پہچانی نگاہوں کا پھر جانا اپنائیت کو اجنبیت کا سفر طے کرتے دیکھنا۔
آج کے آدمی کو نہ قاعدے پسند ہیں نہ واعدے پسند ہے بس فائدے پسند ہیں
میں نے دو طرح کے لوگوں سے دھوکہ کھایا ہے ، ایک وہ جو میرے اپنے تھے دوسرے وہ جو میرے بہت اپنے تھے۔