The phrase “rain poetry in Urdu” refers to poetic expressions in the Urdu language that are inspired by the theme of rain. Rain has a deep symbolic meaning in Urdu poetry, often representing emotions like refreshment, longing, sadness, love, and renewal. It is a recurring motif in classical and contemporary Urdu poetry due to its evocative imagery and its association with both nature’s beauty and human emotions.

In rain poetry, the rain often symbolizes:

  • Love and longing: Rain can evoke feelings of nostalgia and desire, sometimes representing the arrival or absence of a lover.
  • Sadness or sorrow: Rain is sometimes associated with melancholy, as it reflects tears, separation, or heartache.
  • Hope and renewal: Just as rain nourishes the earth, it can represent emotional cleansing, growth, or the promise of a better future.
  • اے بارش برس ، برس اور برس آج تو اس کی یادوں کو بہا لے جا۔

  • ہر بارش پر یہی دعا ہے ہماری کہ بارش کی جتنی بوندیں زمیں پر گریں اتنی ہی خوشیاں آپ کے جیون میں آہیں۔

  • خود روتا ہے مجھے بھی رلا کر جاتا ہے یہ بارش کا موسم اس کی یاد دلا کر جاتا ہے۔

  • پیار اور بارش دونوں ایک جیسے ہیں وہ ہمیشہ یادگار ہوتے ہیں فرق بس اتنا ہے کہ بارش بگھوتی ہے ساتھ رہ کر اور پیار دور ہو کر آنکھیں بگھوتا ہے۔

  • محبت تو بارش ہے جسے چھونے کی خواہش میں ہتھیلیاں تو گیلی ہو جاتی ہیں مگر ہاتھ ہمیشہ خالی رہتے ہیں۔

  • خدا سب سے زیادہ مایوس کن لمحات میں امید بھیجتا ہے مت بھولو سب سے زیادہ بھاری بارش تاریک ترین بادلوں سے ہی ہوتی ہے۔

  • ہم سے پوچھو مزاج بارش کا ہم جو کچے مکان والے ہیں۔

  • برسات تھم چکی ہے مگر ہر شجر کے پاس اتنا تو ہے کہ آپ کا دامن بھگو سکے۔

  • برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی بادل جو نظر آۓ بدلی میری نیت بھی۔

  • ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجم تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی۔

  • حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو۔

  • اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی۔

  • ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے۔

  • دھوپ نے گزارش کی ایک بوند بارش کی۔

  • چھپ جائیں کہیں آ کہ بہت تیز ہے بارش میرے تیرے جسم تو مٹی کے بنے ہیں

  • تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے۔

  • اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں بھیگ نے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی۔

  • میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں۔

  • کتنی آہستہ پڑ رہی ہے پھوار تیرے لہجے کی نرمیاں جیسے۔

  • آج بہت دن بعد سنی ہے بارش کی آواز آج بہت دن بعد کسی منظر نے رستہ روکا ہے رم جھم کا ملبوس پہن کر یاد کسی کی آئی ہے آج بہت دن بعد اچانک آنکھ یو نہی بھر آئی ہے۔

  • بند کھڑ کی کے صاف شیشوں پر عکس تیرا بنا گئی بارش۔

  • وہ تیرے نصیب کی بارشیں ، کسی اور چھت پہ برس گئیں دل بے خبر میری بات سن ، اسے بھول جا ، اسے بھول جا۔

  • بارش کی آواز نے ہر رت ہی بدل ڈالی جنہیں مشکل سے بھولے تھے وہ پھر یاد آنے لگے۔

  • تمہیں بارش کے موسم سے بلا کا عشق ہوتا تھا برستی آنکھ میں ساون کا منظر دیکھنے آؤ۔

  • بارش کی بھیگی راتوں میں جب اشک فشانی ہوتی ہے۔ اک تیرا تصور ہو تا ہے اک تیری کہانی ہوتی ہے۔

  • اس بارش کے موسم میں عجیب سی کشش ہے نہ چاہتے ہوۓ بھی کوئی شدت سے یاد آتا ہے۔

  • برسات میں بھی یاد نہ جب ان کو ہم آۓ پھر کون سے موسم سے کوئی آس لگاۓ۔

  • رو پڑا آسمان بھی آج میری وفا دیکھ کر دیکھ بات تیری بیوفائی کی بادلوں تک جا پہنچی۔

  • کیا روگ دے گئی ہے ، یہ نئے موسم کی بارش مجھے یاد آ رہے ہیں ، مجھے بھول جانے والے۔

  • یہ رم جھم ، یہ بارش ، یہ آوار گی کا موسم ہمارے بس میں ہو تا تیرے پاس چلے آتے۔

  • ذرا ٹھہرو کہ بارش ہے یہ تھم جائے تو چلے جانا کسی کا تجھ کو چھو جانا مجھے اچھا نہیں لگتا۔

  • تم جو ہوتے توبات اور تھی اب کی بارش تو صرف پانی ہے۔

  • مجھے مار ہی نہ ڈالے ان بادلوں کی سازش یہ جب سے برس رہے ہیں تم یاد آرہے ہو۔

  • اتنے سلیقے سے یاد آتے ہو تم جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے۔

  • برس رہی ہے بارش باہر!! اور وہ بھیگ رہا ہے مجھ میں۔

  • لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں اک تم کو ہی لوٹ کے آنے کی فرصت نہیں ملی۔

  • پہلے بارش ہوتی تھی تو یاد آتے تھے اب جب یاد آتے ہو تو بارش ہوتی ہے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here